Results 1 to 2 of 2

Thread: ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

    ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

    Arstu Ka Falsfa.jpg
    بادشاہت میں ایک ہی فرد تمام اختیارات Ù„Û’ کر Ø+کمران بن بیٹھتا ہے اور معاشرہ Ú©ÛŒ بہبود Ùˆ ترقی Ú©ÛŒ خاطر اپنی تمام قوتوں سے کام کرتا ہے۔ ایسے Ø+اکم Ú©Ùˆ معاشرے کا سب سے شریف اور بلند ترین فرد تصور کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ افلاطون Ù†Û’ بھی اسی قسم Ú©ÛŒ Ø+کومت Ú©ÛŒ خواہش Ú©ÛŒ ہے لیکن شرط یہ لگائی کہ واØ+د شخص جو فلسفی ہونے Ú©Û’ ساتھ ساتھ جنگجو ہو Ø+کمران بنے اور اس Ú©ÛŒ زندگی معاشرے Ú©Û’ لیے وقف ہو۔ وہ نہ تو کوئی ذاتی جائیداد بنا سکے اور نہ ہی کسی نجی ملکیت کا دعویدار بن سکے۔ لیکن ارسطو Ú©ÛŒ ملوکیت مشکل شرائط پر مبنی نہیں بلکہ اس Ú©Û’ خیال میں کوئی ایسا مناسب فرد جو عمومی مسائل Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ سمجھ سکتا ہو اور ان Ú©Û’ Ø+Ù„ کرنے میں اپنی معاملہ فہمی Ú©Û’ ذریعے معاشرے کا مدد گار بن سکتا ہو وہ سربراہِ سلطنت تسلیم کیا جا سکتا ہے۔
    اشرافیہ
    ایسی طرز Ø+کومت میں چند ایسے لوگوں کا اجتماع ہوتا ہے جو نیک ہونے Ú©Û’ ساتھ ساتھ دولت مند بھی ہوتے ہیں لیکن سب کا مقصد ایک ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ریاست Ú©ÛŒ فلاØ+ Ùˆ بہود Ú©ÛŒ خاطر تمام وسائل Ú©Ùˆ بروئے کار لا کر خاطر خواہ، سود مند نتائج نکالنا۔ ارسطو کا خیال ہے کہ اشرافیہ Ú©ÛŒ ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب پہلے بادشاہ پر لوگوں کا اعتبار قائم نہ رہے اور وہ اپنے فرائض سے کوتاہی برتے۔ دوئم یہ کہ فرد ِواØ+د Ú©ÛŒ Ø+کمرانی Ú©Ùˆ آمریت میں بدلنے Ú©Û’ آثار نمایاں ہوں۔ یا واقعی بادشاہ خود Ú©Ùˆ استبدادی نوعیت کا آمر قرار دے کر خود غرضی کا مظاہرہ شروع کر دے۔ اس Ú©Û’ علاوہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فردِ واØ+د جس Ú©Û’ ہاتھ میں تمام کاروبارِ سلطنت دے دیا جائے اور جس Ú©Ùˆ معاشرے کا مالک بنا دیا جائے اور جس پر عوام Ù†Û’ اس قدر اعتبار کیا ہو کہ وہ عوامی مفادات Ú©Û’ تØ+فظ Ú©Û’ لیے اپنے مفادات Ú©Ùˆ قربان کرنے سے دریغ نہیں کرے گا، جب ذاتی مفادات Ú©ÛŒ خاطر عوام Ú©Û’ مفادات Ú©Ùˆ کچلنا شروع کر دے تو عمومی Ø+قوق Ú©Ùˆ تہہ Ùˆ بالا کر دے گا۔ معاشرتی ترقی Ú©ÛŒ راہوں Ú©Ùˆ برباد کرکے ماضی Ú©ÛŒ روایات Ú©Ùˆ تباہ کر دے گا اور انصاف Ú©Ùˆ کھلونا تصور کرے گا۔ اس وقت معاشرہ میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں کا مطالبہ شروع ہوگا کہ ایسے Ø+کمران سے اختیارات واپس Ù„Û’ لو اور اس Ú©ÛŒ جگہ Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ ایک کونسل بنائی جائے جس میں معاشرے Ú©Û’ بااعتماد لوگوں Ú©Ùˆ Ø+کومت بنانے کا اختیار ہو۔ اس سے یہ مقصد Ø+اصل ہوگا کہ کوئی فردِ واØ+د اپنی من مانی نہیں کرے گا اور Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ وہ کونسل جسے ''اشرافیہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے یہ سب ایک دوسرے سے مشورہ کرکے معاشرے Ú©ÛŒ ترقی Ú©Û’ لیے کام کریں Ú¯Û’Û” دوسرے یہ کہ اس کونسل Ú©Û’ وجود میں آنے سے معاشرے Ú©Û’ بہت سے طبقوں Ú©Ùˆ نمائندگی Ø+اصل ہو جائے Ú¯ÛŒ اور عوام Ú©Ùˆ ایک خاص نوعیت کا سکون مل جائے گا اور باہمی تعاون سے معاشرے Ú©ÛŒ ترقی Ú©Û’ مواقع زیادہ سے زیادہ ملیں Ú¯Û’Û”
    دستوری Ø+کومت
    یہ اس طرزِ Ø+کومت کا نام ہے جس میں اشرافیہ طرزِ Ø+کومت سے بھی زیادہ لوگ ریاست پر Ø+کومت کرنے Ú©Û’ اختیارات رکھتے ہیں اور یہ سب Ú©Û’ سب باہم آپس میں مل کر ریاست Ú©ÛŒ بہبود Ùˆ مضبوطی اور ارتقاء Ú©Û’ لیے کوشاں ہوتے ہیں۔ دوسرے معنوں میں یہ طرز Ø+کومت جمہوریت Ú©Û’ بہت نزدیک انداز Ú©ÛŒ طرزِ Ø+کومت ہے۔ اس میں مقررہ معیار Ú©Û’ لیے معاشرے ہی میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں کا انتخاب اس لیے کر لیا جاتا ہے کہ وہ معاشرے Ú©Û’ استØ+کام Ùˆ تØ+فظ اور معاشرے Ú©ÛŒ ترقی Ú©Û’ لیے کام کر سکیں۔ قدیم ادوار میں ایسی Ø+کومتیں بہت ہی Ú©Ù… وجود میں آئی تھیں۔ اول تو لوگ ملوکیت Ú©Ùˆ زیادہ اØ+سن طرزِ Ø+کومت تصور کرتے تھے اور اگر وہ کسی غیر معمولی Ø+الت Ú©ÛŒ وجہ سے ملوکیت سے مطمئن نہیں رہتے تھے تو اشرافیہ اس Ú©ÛŒ جگہ Ù„Û’ لیتی تھی۔ دستوری Ø+کومت کا نظریہ اگرچہ قدیم ادوار میں ملتا ہے لیکن اس Ú©ÛŒ پسندیدگی اور اس پر عملی کاربندی دورِ Ø+اضر میں زیادہ ملنے Ù„Ú¯ÛŒ ہے۔
    ارسطو Ú©Û’ نزدیک بادشاہت اور اشرافیہ سب سے بہتر نظام ہائے Ø+کومت ہیں لیکن انسانی فطرت Ú©Û’ رجØ+انات Ú©Ùˆ مدنظر رکھتے ہوئے اس بات پر مائل ہے کہ ''معتدل جمہوریت‘‘ یا دستوری Ø+کومت ہو۔ ارسطو بگڑی ہوئی Ø+کومتوں Ú©ÛŒ برائیوں Ú©Û’ بارے میں یوں اظہارِ خیال کرتا ہے کہ جابرانہ Ø+کومت بادشاہت Ú©ÛŒ وہ قسم ہے جس میں صرف بادشاہ Ú©Û’ مفاد Ú©Ùˆ مدنظر رکھا جاتا ہے اور جمہوریت میں ضرورت مندوں Ú©Û’ مفادات کا۔
    ارسطو ذاتی طور پر مندرجہ ذیل پانچ قسموں کی بادشاہت کو درست تسلیم کرتا ہے۔
    Ù+سپارٹا Ú©ÛŒ طرزِ Ø+کومت
    Ù+ مشرقی وراثتی اندازِ Ø+کومت
    Ù+قدیم طاقتور بادشاہ Ú©ÛŒ Ø+کومت
    Ù+مسلسل نتیجہ آمر Ú©ÛŒ Ø+کومت
    Ù+ فلسفی بادشاہ Ú©ÛŒ Ø+کومت
    ارسطو Ù†Û’ جو اقسام طرز Ø+کومت بیان Ú©ÛŒ ہیں، ان میں سے ایک بھی آج Ú©Û’ دور میں قابل عمل نہیں ہے اور جس طرز Ø+کومت Ú©Ùˆ ارسطو Ù†Û’ بہتر تسلیم کیا ہے وہ موجودہ زمانے میں سب سے زیادہ کامیاب طرزِ Ø+کومت ثابت ہو رہی ہے یعنی جمہوریت۔ دراصل ارسطو Ù†Û’ جمہوریت Ú©Ùˆ منصفانہ انداز سے دیکھا تھا اس لیے اس قسم کا نظریہ قائم کیا۔
    (کتاب :''ارسطو Ø+یات ØŒ فلسفہ اور نظریات‘‘ سے منقبس)

    2gvsho3 - ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

    2gvsho3 - ارسطو کا فلسفہ ملوکیت اور آمریت

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •